
مصطفیٰ گلاماں کی بوسہ بدل تے ہیں۔
رحمتو کے بدل کے کہتے ہیں ساتھ چلتے ہیں۔
مصطفیٰ کے دیوانے گھر سے جب نکلتے ہیں۔
چھور فکر دنیا کی چل مدین چلتے ہیں۔
مصطفےٰ غلاموں کی قِسمتییں بدلتے ہیں ۔
ہمکو روز ملتا ہے صدقہ پیارے آقا کا
انکے ڈار کے ٹکڑے پر ہم جیسے خوش نصیب پلتے ہیں۔
چھور فکر دنیا کی چل مدین چلتے ہیں۔
مصطفےٰ غلاموں کی قِسمتییں بدلتے ہیں ۔
آمنہ کے پیارے کا سبز گمبد والے کا
جشن ہم مانتے جلنے والے جلتے ہیں۔
چھور فکر دنیا کی چل مدین چلتے ہیں۔
مصطفےٰ غلاموں کی قِسمتییں بدلتے ہیں ۔
سرف ساری دنیا میں وو طیبہ کی گلیاں ہیں۔
جس جگہ پہ ہم جیسے کھوتے سکھے چلتے ہیں۔
چھور فکر دنیا کی چل مدین چلتے ہیں۔
مصطفےٰ غلاموں کی قِسمتییں بدلتے ہیں ۔
سچ ہیں غیر کا احسان وو کبھی نہیں لیتے
اے علیم آقا کے جو ٹکڈو پہ پلتے ہیں۔
چھور فکر دنیا کی چل مدین چلتے ہیں۔
مصطفےٰ غلاموں کی قِسمتییں بدلتے ہیں ۔